Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

تھکن کے اسباب

پروفیسر ڈاکٹر سید اسلم
تھکن ایک عام عارضہ ہے، مگر اس کے اسباب کے متعلق معلومات زیادہ نہیں ہیں، گو بعض وجوہ معلوم ہیں، جو درج ذیل ہیں
بے خوابی
اکثر تھکے ہوئے افراد نیند کی کمی میں مبتلا ہوتے ہیں، کیونکہ یہ سونے کے لئے تاخیر سے جاتے ہیں یا شام کے وقت چائے یا کافی وغیرہ زیادہ نوش کرتے ہیں۔ یہ افراد بستر میں نیند کی خواہش میں دیر تک کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔ ان سب کو نرم و آرام دہ بستر اور مدہوش کرنے والی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ خواب گاہ تاریک اور بے شوروغل ہونی چاہئے، جہاں کا درجہ حرارت بھی مناسب ہو۔ نیند کا وقت مقرر ہو، اس طرح اندرونی جسمانی گھڑی کے زیرِاثر ایک مقررہ وقت پر نیند کی عادت ہوجاتی ہے۔ اگر بستر پر دراز ہونے کے 20 منٹ بعد تک نیند نہ آئے تو پھر کروٹیں بدلتے رہنا بے فائدہ ہے۔ اُٹھ کر کتاب خوانی یا کمرے کی آرائش کریں اور اس وقت بستر پر جائیں جب نیند آنے لگے۔ بے کار کی بحث وغیرہ سے اجتناب کریں۔ ٹی وی پر ایسے ڈرامے نہ دیکھیں، جو ہیجان انگیز ہوتے ہیں۔ سونے سے کئی گھنٹے قبل بھی چائے، کافی یا کولا مشروبات پینے سے نیند اُڑ جاتی ہے۔ اکثر افراد کے لئے 8 گھنٹے کی نیند ضروری ہوتی ہے، جو اکثر کے نصیب میں نہیں ہوتی۔ پوری نیند سے اعصاب پُرسکون، غنودگی ختم اور تھکن میں کمی ہوجاتی ہے۔ اگر نیند پوری نہ ہو تو یہ خطرناک ہوسکتا ہے، اس لئے کہ بعد میں آنکھیں کھلی ہونے کے باوجود نیند کا جھونکا آ سکتا ہے، جو سڑک پر حادثات کی عام وجہ ہے۔ نیند کی کمی پوری کرنے کے لئے قیلولہ کریں۔ تعطیلات میں حسب خواہش سوئیں، مگر عصر کے بعد نہیں سوئیں۔
کرب و فکر
فکر و پریشانی بھی تھکن کا اہم سبب ہے۔ اگر آپ کے معمولاتِ زندگی اور مصروفیت آپ کی استطاعت سے زیادہ ہے تو آپ اپنی شمعِ زندگی کو دونوں سروں سے جلا رہے ہیں اور جس قدر آپ کو آرام چاہئے،آپ اس سے محروم ہیں۔ آرام اور دنیا کے کاروبار میں مناسب تناسب ہونا چاہئے۔
ہمیشہ نشینی اور چہل قدمی
ہمیشہ نشینی (مستقل بیٹھے رہنا) بھی تھکن کا سبب ہوتی ہے۔ سب سے اچھی ورزش 35 منٹ کی روزانہ چہل قدمی ہے، جو صبح ناشتے سے قبل ہونی چاہئے یا اس قدر ورزش کی استطاعت نہیں ہے تو دن میں ہر کھانے سے قبل 10 منٹ کی چہل قدمی ضروری ہے۔ یہ چہل قدمی اپنے گھر میں بھی کی جا سکتی ہے، دور جانے کی ضرورت نہیں، یہ گھر کی چھت پر بھی ہوسکتی ہے یا جہاں آپ برسرِ روزگار ہیں، وہاں بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر زیادہ دیر تک چہل قدمی کی عادت نہیں ہے تو اس میں رفتہ رفتہ اضافہ کیا جائے۔ فعال آدمی کی نیند بھی شیریں ہوتی ہے۔
خورونوش کی عادتیں
اگر آپ پانی کم مقدار میں پیتے ہیں تو آپ پر تھکن طاری ہوسکتی ہے۔ پانی روزانہ 10 سے 12 گلاس پینا چاہئے۔ پانی کی کمی چائے، کافی یا کولا مشروبات سے پوری نہیں ہوسکتی بلکہ ان سے جسم کا پانی کم ہوسکتا ہے۔ غذا میں اناج، دالیں، پھلیاں، سبزیاں اور پھل زیادہ ہوں۔ دودھ، دہی اور گوشت، مرغی اور مچھلی کم ہو۔ رات کا کھانا معمولی اور ناشتہ بھرپور ہونا چاہئے۔
ذیابیطس اور دیگر عوارض
ذیابیطس کی وجہ سے بے تحاشا تھکن ہوسکتی ہے۔ ٹانگوں میں بے چینی بھی ہوسکتی ہے اور اس کی وجہ سے نیند میں خلل ہوسکتا ہے۔ جسم میں خون کم ہونے سے بھی تھکن ہوسکتی ہے۔ فلو بھی تھکن کی وجہ ہوسکتا ہے۔ عارضہ قلب، خفیہ سرطان، سوزش جگر اور سوزش حلق بھی تھکن کا باعث ہوسکتے ہیں۔ غدۂ درقیہ (تھائرائڈ گلینڈ) کی خرابی بھی تھکن کا سبب ہوتی ہے۔ بڑھاپے میں رات میں پیشاب کی کثرت ہواتی ہے، نیند کم آتی ہے یا بیچ میں ٹوٹ جاتی ہے۔ تھکن کا علاج مناسب نیند اور خود کو بے فکر کرنے سے ہوسکتا ہے۔ اگر تھکن کا بظاہر کوئی سبب نہیں معلوم ہوسکے تو طبی مشورہ ضروری ہے، خصوصاً جب یہ صبح بیدار ہونے پر یا آرام کرنے کے باوجود ہو۔ بہرحال کام کرنے کے بعد تھکن کا ہونا فطری اور یہ زندگی کا حصہ ہے، جس سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، تھکن آرام کرنے سے رفع ہوسکتی ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل