Sunday, December 22, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

ترکی میں بحری کروز میزائل کا کامیاب تجربہ

یہ عمودی، متوازی اور سطحی اطراف سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسے برقیاتی لہروں سے جام بھی نہیں کیا جاسکتا
اس میزائل کا نام ”اتماجا“ رکھا گیا ہے، اس لفظ کا مطلب ”شاہین“ یا ”باز“ نامی پرندہ ہے اور اس کا تجربہ ترکی کے ضلع سنوپ کے مقام پر کیاگیا
عساکر ترکی نے جمعۃ المبارک 18 جون 2021ء کو سمندر سے سمندر میں مار کرنے والے پہلے بحری کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ترکی کے صدارتی دفاعی صنعت کے صدر نشین جناب اسماعیل دیمر نے کہا ہے کہ اس میزائل نے دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ایک جدید ترین ہتھیار ہے اور اپنے دشمن کو بہت سبک رفتاری سے ٹھیک مقام پر نشانہ بنا سکتا ہے اور ہر موسم میں کارگر ہے۔ انہوں نے اس بحری میزائلی نظام کی خصوصیات گنواتے ہوئے بتایا کہ یہ انسداد اقدامات، تجدید ہدف ، دوبارہ حملہ ، بعیداز نظر اہداف اور تنسیخ کار کی صلاحیتوں کے علاوہ ڈی تھری روٹنگ سسٹم کی مزاحمت کی بدولت طے شدہ اور متحرک اہداف اور تنسیخ ہدف بذریعہ جدید مربوط مواد کے خلاف نہایت موثر ہتھیار ہے۔ اس کی ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ ایک دفعہ ہدف پر چھوڑے جانے کے بعد بھی اس کا ہدف تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ یہ عمودی و متوازی و سطحی تینوں اطراف سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسے برقیاتی لہروں سے جام بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس میزائل کا نام ”اتماجا“ رکھا گیا ہے، اس لفظ کا مطلب ”شاہین“یا ”باز“ نامی پرندہ ہے اور یہ تجربہ ترکی کے ضلع سنوپ کے مقام پر کیا گیا ہے۔ کامیاب تجربے کے اس موقع پر ترکی امیرالبحر عدنان اوزبال بھی موجود تھے۔ مزید کچھ ضروری کارروائیوں کے بعد اس میزائلی نظام کو افواج اسلامیہ ترکیہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ یہ ہتھیار زمین سے زمین اور زمین سے سمندر میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میزائل کو چھوٹی کشتیوں سے بھی دشمن پر چلایا جاسکتا ہے۔ یہ میزائل ترک دفاعی کمپنی ”میٹکسان“ نے مکمل طور پر مقامی کارخانوں میں تیار کیا ہے اور اس میں مکمل صلاحیتوں کا حامل طاقتور کے ٹی جے-3200 انجن استعمال کیا گیا ہے جس سے اس کی حربی استعداد دوچند ہوگئی ہے۔ اس ہتھیار کی تنصیب کا نظام ”اصلصان“ نامی دفاعی ٹھیکیدار کمپنی نے تیار کیا، جب کہ دشمن پر چلانے کا نظام ترکی بحریہ کے تحقیقاتی ادارے نے تیار کیا۔ اس کامیاب تجربے کے بعد ترکی کے صدر نے قوم کو مبارک باد کا پیغام ارسال کیا ہے۔ ”راکسٹان“ نامی کارخانہ، جس میں یہ میزائل تیار کیا گیا، اس کارخانے کے سربراہ نے کہا ہے کہ آج سے ترکی بحری جہاز شکن میزائل بنانے والے ملکوں میں شامل ہوگیا ہے۔ اس موقع کی 58 سیکنڈ کی ایک بصری رپوتاژ بھی پیش کی گئی ہے۔
اتماجا نامی میزائل کے آغاز کا سفر 2007ء میں شروع ہوا جب ترکی کی وزارت دفاع نے مقامی ”روکستان“ نامی دفاعی ہتھیار ساز صنعت سے ایک معاہدے پر باقاعدہ دستخط کئے۔ ابتداً یہ معاہدہ ترکیب بحریہ کے لئے زمین سے زمین پر مار کرنے والا کروز میزائل تیار کرنے کا تھا۔ کروز میزائل کا تعلق میزائل کی جدید ترین عصری ٹیکنالوجی سے ہے، کروز میزائل انتہائی تیز رفتار، آواز کی رفتار سے بھی تیزتر، ہر موسم میں موثر، ہدف کو نشانہ بنانے کی انتہائی صلاحیت کے حامل، انتہائی کم بلندی پر پرواز کرسکنے والے تاکہ برقی شعاعوں (ریڈار) سے بچ سکے اور اپنے ساتھ دشمن کو نیست و نابود کرنے کا بھاری بھرکم تباہ کن مواد ہمراہ لے جانے کی استعداد کے حامل ہوتے ہیں۔ ستمبر 2012ء تک ”روکستان“ نے اپنا ابتدائی تجربہ گاہی ذمیہ کام مکمل کرلیا اور اس قابل ہوگیا کہ ترک بحریہ کے تحقیقاتی ادارے کے ساتھ مل کر بیرونی تجربات کا آغاز کردیا جائے۔ اس تحقیقی و تجرباتی سفر میں میزائل کی ساخت میں جملہ ارتقائی تبدیلیاں کی جاتی رہیں اور اسے زمین سے زمین کے ساتھ ساتھ سمندر سے بھی چلائے جانے کی صلاحیت عطا کردی گئی۔ نیز اس تجرباتی مرحلے تک آتے آتے اب اس کی جسامت ایسی بنا دی گئی کہ یہ بحری جہاز کے ساتھ ساتھ آبدوز سے، چھوٹی کشتیوں سے، چھوٹے ہوائی جہاز سے حتیٰ کی ساحل سمندر پر پڑی بیٹریوں سے چلائے جانے کے قابل بھی بنا دیا گیا۔ اس میزائل کی پہلی آزمائش مارچ 2017ء میں عمل میں لائی گئی۔ اس کامیاب تجربے کے بعد 29 اکتوبر 2018ء کو ایک قانون ساز اجازت نامے کے تحت ”روکستان“ کو وسیع پیمانے پر ”اتماجا“ کی پیداوار کا منصوبہ عطا کردیا گیا اور اب بہت جلد یہ بحریہ کے حوالے کیا جائے گا جہاں امت مسلمہ کے دشمن اور مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے طاغوت و استعماری شیطانی طاقتیں براہ راست اس کے نشانے پر ہوں گی۔
جغرافیائی طور پر ترکی ایک ایسا ملک ہے جو براعظم ایشیا اور براعظم ترکی کے عین درمیان میں واقع ہے۔ اس کے ساتھ تین اطراف شمالی، مغربی اور جنوبی میں سمندر کی وسعتیں موجزن ہیں۔ ان وسیع و عریض بحری سرحدوں کے باعث ایک مضبوط اور مستعد بحری قوت کا ہونا ترکی کے وسیع ترین معاشی، تجارتی اور دفاعی مفادکے لئے ازحد ضروری ہے۔ مزید براں جب سے ترکی میں اسلام پسند حکمران برسراقتدار آئے ہیں جس کے باعث ترکی کی ریاست اقتصادی قوت بن کر ابھری ہے تب سے سیکولر قوتیں اپنے دانت اور پنجے تیز کر کے ترکی کے درپے ہیں۔ اسی لئے لگتا ہے کہ ترکی نے اپنے بحری دفاعی قوت پر توجہ مرکوز کررکھی ہے اور ترکی کے اسلام پسند حکمران چاہتے ہیں کہ اس محاذ پر ترکی خودانحصاری کی منزل حاصل کرلے اور دیگر اقوام کا دست نگر نہ رہے۔ اس مقصد کے لئے حکومت ترکی نے اپنے ملک کی صنعتی پیداواری و تحقیقاتی اٹھان کو بڑھوتری دی ہے اور مذکورہ بالا ہتھیار جو وقت کے تقاضوں سے کہیں بڑھ کر فوجی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کو مکمل طور پر اپنے ہی ملک میں تیار کیا ہے۔ ترکی کے اسلام پسند حکمران کی یہ روش دیگر اسلامی ممالک کے لئے بھی قابل تقلید ہے۔ سلام ہے ترکی عوام کو جنہوں نے انتخابات میں اکثریت کے ذریعے سیکولر حکمرانوں کو مسترد کیا اور اپنے روشن مستقبل پر مہر تصدیق ثبت کرکے اپنے آنے والی نسلوں کو عصری فتنوں سے بچا لیا۔ ترکی نے دفاعی خودانحصاری کا سفر 2007ء میں شروع کیا تھا، جو آہستہ آہستہ پہلے سے زیادہ کامیابیوں کے ساتھ دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرتا چلا جارہا ہے۔ ترکی پر اسلام پسند قیادت اگر آئندہ بھی برقرار رہی جس کا کہ قوی یقین ہے تو چند ہی سالوں میں ترکی کا شمار سیکولر قوتوں کے مدمقابل بہت بڑی طاقتور اسلامی ریاست کی حیثیت اختیار کرجائے گا۔
ترکی کے اسلام پسند حکمران طیب اردگان نے 2022ء میں اپنی آبدوز بھی لانے کا اعلان کیا ہے اور دعوی کیا ہے کہ بہت جلد وہ دفاعی پیداواری تعارف میں پر دنیا کے اولین ممالک میں شمار ہونے لگیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک خطاب کے دوران بتایا کہ وہ اپنی فضائیہ پر بھی بھرپور توجہ دے رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں وہ طیارہ بردار بحری جہاز بھی سمندر میں اتار دیں گے، دفاعی تجزیہ نگار جریدوں کے مطابق ترکی میں قائم سات دفاعی پیداروای کارخانے دنیا کے اعلیٰ ترین ایک سو کارخانوں میں شامل ہیں۔ ان سات کارخانوں میں سے دو کارخانے ماضی قریب میں قائم کئے گئے ہیں اور وہ اپنی ٹیکنالوجی اور قابل اعتماد ٹھوس پیداوار کے باعث بہت جلد دنیا کے بڑے بڑے کارخانوں کی صف میں شامل ہوگئے ہیں۔ گزشتہ سال دنیا کے ایک سو اولین کارخانوں میں ترکی کے پانچ کارخانے شامل تھے اور ایک سال کے اندر ان کی تعداد سات ہوگئی ہے۔ یہ سب اسلام پسند حکمرانوں کی برکت ہے جو بددیانتی اور خیانت سے اپنی ہی قوم کو لوٹ کر اور اپنے ہی ملک کے خزانے خالی کرکے دوسرے ملکوں میں رقوم نہیں بھیجتے اور یہ اسلام پسند حکمران ہی ہیں جن کے اثاثے، جن کی اولادیں، جن کی جائیدادیں اور جن کے مفادات و جذبات صرف اپنے ملک میں ہی ہیں اور کتنے ہی مشکل حالات کیوں نہ ہوں وہ اپنے ملک سے فرار ہو کر یہودونصاریٰ کی گود میں نہیں جا بیٹھتے۔ ترکی کے اسلام پسند حکمران وطن عزیز سمیت کل اسلامی دنیا کے عوام کیلئے بہت بڑا سبق ہیں۔ امت مسلمہ کو اپنے اور اپنی آمدہ نسلوں کی بہتری اور تحفظ کیلئے سیکولر، بددیانت، خائن، نااہل، بدعقیدہ اور غداران ملت حکمرانوں کو ایوان ہائے حکومت سے بے دخل کر کے تو اسلام پسند قیادت کو زمام اقتدار دینی ہوگی۔
ایک قول رسولﷺ کا مفہوم ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ”میری امت کا رزق نیزے کی انی کے نیچے رکھ دیا گیا ہے“۔ تاریخی شہرت کے حامل عثمانی امیرالبحر خیرالدین باربروسہ کا کہنا ہے کہ جس کا سمندروں پر قبضہ ہوگا دنیا پر اس کی حکومت ہوگی۔ چنانچہ آج سیکولر ابلیسی طاقتوں نے کل سمندروں کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور انسانیت کو ناک تک اپنے مفادات کی قبر میں دفن کر رکھا ہے۔ خلافتِ عثمانی کے ناطے ترکی پر امت مسلمہ کا یہ حسین قرض ہے کہ وہ مسلمانوں کی شیرازہ بندی کرے اور کل فرزندان توحیدکیلئے ایک مشترکہ سیاسی قیادت کی داغ بیل ڈالے۔ سیکولر جمہوریت نے انسانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ظالم سرمایہ دارانہ نظام کے سامنے نوچنے، چیرنے، پھاڑنے اور کھانے کیلئے ڈال رکھا ہے۔ خلافت اسلامیہ کی تاسیس نو کل انسانیت کیلئے بادبہاری کی پیغام کنندہ ہوگی۔ جینوا کارڈ کا زمانہ بیت چکا اور خلافت علی منہاج نبوت عالم انسانیت کے دروازے پر دستک دینا چاہتی ہے اور خاورامن عالم طلوع ہونے کو ہے۔

مطلقہ خبریں