Thursday, May 9, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

ترکیہ کی متحدہ عرب امارات کو 20 مسلح ڈرونز کی فروخت

ترک دفاعی کمپنی بایکار نے گزشتہ ماہ ستمبر 2022ء میں متحدہ عرب امارات کو 20 مسلح ڈرون فراہم کئے ہیں اور مزید بھی فروخت کئے جاسکتے ہیں۔ ترک ذرائع نے بتایا کہ سابقہ علاقائی حریفوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں آنے والا پگھلاؤ فوجی معاہدوں کے ذریعے پھیلتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شام، یوکرین اور لیبیا کے تنازعات پر اثرات کے بعد بایکار کے ڈرونز کی بین الاقوامی طلب میں اضافہ ہوا، جہاں ان کے لیزر گائیڈڈ بکتر کے پار جانے والے بموں نے دو سال قبل یو اے ای کی حمایت یافتہ افواج کے حملے کو پسپا کرنے میں مدد کی۔ لیبیا میں خانہ جنگی ان متعدد محاذوں میں سے ایک تھی جہاں دونوں ممالک نے گزشتہ سال ہوئی مصالحت تک مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ کے لئے کئی دہائیوں تک تلخ جنگ لڑی۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب متحدہ عرب امارات اور اس کا اتحادی سعودی عرب، ایران اور اس کی پراکسی فورسز کی جانب سے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے ترکیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کا فائدہ اٹھانے کی امید کر رہے ہیں۔ دونوں خلیجی عرب تیل کی ریاستوں کو شہروں اور تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس کا الزام انہوں نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں پر عائد کیا۔ مذاکرات کے بارے میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ ابوظہبی اور ریاض، انقرہ سے بایکار ٹی بی2 ڈرون حاصل کرنے کے لئے بات چیت کر رہے ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ بات چیت کے دوران فیصلہ کیا کہ 20 مسلح ڈرون تیزی سے فراہم کئے جائیں انہیں ستمبر 2022ء کے شروع میں منتقل کیا گیا تھا۔ ایک سینئر ترک عہدیدار نے تصدیق کی کہ ترکیہ نے متحدہ عرب امارات کو کچھ ڈرون فراہم کئے ہیں اور متحدہ عرب امارات مزید طلب کررہا ہے جبکہ سعودی عرب مسلح ڈرون خریدنا اور انہیں بنانے کے لئے ایک فیکٹری لگانا چاہتا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ بایکار ایک مینوفیکچرنگ پلانٹ کے لئے سعودی درخواست پر غور کررہی ہے لیکن یہ صدر رجب طیب اردگان کے لئے ایک اسٹرٹیجک فیصلہ ہوگا، کیونکہ دیگر مسائل درپیش ہیں جیسا کہ ترکیہ میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری اتنی تیزی سے آگے نہیں بڑھ رہی جتنی ممکن ہے۔ دوسری جانب بایکار کمپنی، یو اے ای کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب کے سرکاری پریس دفتر نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
روس کی یورپ کو سخت تنبیہ، فوج کو تیار رہنے کا حکم
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے روسی فوج کو تیار رہنے کا حکم دے دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق اپنے خطاب کے دوران پیوٹن نے کہا کہ یورپ روس کے خلاف جوہری بلیک میلنگ میں ملوث ہے اور روس کے خلاف جارحیت میں تمام حدیں پار کرچکا ہے۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس مغرب کو جواب دینے کے لئے بہت سے ہتھیار ہیں۔ روس اپنے لوگوں کے دفاع کے لئے تمام وسائل استعمال کرے گا۔ پیوٹن نے کہا کہ مغرب نے یوکرین کے لوگوں کو گولہ باری کا ایندھن بنانے کی کوشش کی لیکن ہمارا مقصد ڈونباس ریجن کو آزاد کرانا ہے۔ یورپ یوکرین اور روس کے درمیان امن نہیں چاہتا لیکن ہم یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کے باشندوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ دوسری جانب ماسکو کی طرف سے یوکرین کے چار علاقوں میں الحاق سے متعلق ریفرنڈم کی منصوبہ بندی پر امریکا نے سنگین نتائج کی دھمکی دے دی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر روس نے یوکرین کے حصوں کا الحاق کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ امریکا کے پاس روس کے خلاف بہت سے آپشن موجود ہیں۔ ادھر یوکرینی صدر نے روسی ریفرنڈم پر امریکی اور یورپی ردعمل کا خیرمقدم کیا۔ یوکرین کے ایوان صدر نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے ریفرنڈم کی دھمکی اس کی شکست کے خوف کو ظاہر کرتی ہے۔ واضح رہے کہ یوکرین نے غیرمعمولی پیش رفت کی ہے۔
ترکیہ کو ایف-16 طیاروں کے معاہدے میں امریکی سینیٹروں سے حمایت کی امید
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے امریکی سینیٹروں سے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد کہا ہے کہ ترکیہ کو ایف-16 طیاروں کی فراہمی کے لئے امریکی ارکان کا ردعمل مثبت ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر اردگان نے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے امریکی سینیٹروں سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ ترکیہ نیٹو کا رکن ملک ہے تاہم روس سے دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کی وجہ سے ترکیہ کے بارے میں امریکی کانگریس ارکان مخالف ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل ایف-35 طیاروں کا معاہدہ بھی اسی بنا پر منسوخ کردیا تھا، کیوں کہ ترکیہ نے روسی ایس-400 سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا تھا۔
سری لنکا میں طویل مدتی سرمایہ کاری کریں گے، بھارت
بھارت نے معاشی بحران کے شکار پڑوسی ملک سری لنکا میں طویل مدتی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق سری لنکا میں بھارتی ناظم الامور نے اپنے بیان میں کہا کہ رواں برس 4 ارب ڈالر کی مالی امداد کے بعد سری لنکا کی مزید مالی امداد کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے مدد جاری رکھیں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ سری لنکا کی ترقی کے لئے بھارت کی طرف سے سری لنکا کے اہم شعبوں میں طویل مدتی سرمایہ کاری کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ بھارت کی طرف سے سری لنکا میں اس وقت 3.5 ارب ڈالر مالیت کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔ ادھر سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکا بھارت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کو ایک جامع اقتصادی اور تکنیکی شراکت داری میں بدل دے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے سری لنکا شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہے، جہاں سیاسی کشیدگی میں کئی افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔ ملک میں ایندھن کی شدید قلت، ادویات کی عدم موجودگی اور دیگر ضروری اشیاء نہ ملنے پر عوام نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنا شروع کردیئے تھے۔ سری لنکا کو 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے جہاں ملک کو زرمبادلہ کے ذخائر کی شدید قلت کی وجہ سے پیٹرول، ڈیزل اور غیرملکی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا رہا ہے۔
قطر نے اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کا مقدمہ پیش کردیا
امیر قطر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کا مقدمہ پیش کردیا۔ شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی کے فلسطین پر قبضے، شام میں جنگ زدہ عوام کی حالت زار، یمنی جنگ اور خطے کی سلامتی کو متاثر کرنے والے دیگر مسائل پر روشنی ڈالی۔ امیر قطر نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمے داریاں نبھاتے ہوئے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنے اور 1967ء کی سرحدوں تک محدود رہنے پر مجبور کرنا چاہئے۔ بین الاقوامی قراردادوں پر عمل میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل اپنی من مانی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ختم کرائے اور بین الاقوامی قراردادوں کو موثر بنا کر صہیونی حکومت کو لگام دے۔ دوسری جانب برطانوی ادارے فارنسک آرکیٹیکچر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے الجزیرہ کی خاتون صحافی شیرین ابو عاقلہ کو دانستہ گولی کا نشانہ بنایا تھا۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جمع کرائی گئی تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ قابض فوج نے جان بوجھ کر الجزیرہ ٹی وی چینل کی نامہ نگار شیرین ابوعاقلہ کو قتل کیا۔ برطانوی ادارے کے مطابق فارنسک آرکیٹیکچر میں انجینئرنگ یونٹ نے حقیقت کا جائزہ لیا اور تمام دستاویزات، تصاویر اور دیگر شواہد کی بنا پر رپورٹ مرتب کی۔ شیرین ابو عاقلہ پہلے سے اسرائیلی فوج کی نظر میں تھیں اور ان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔

سوئٹزرلینڈ نے 36 امریکی لڑاکا طیاروں کے معاہدے پر دستخط کردیئے
سوئٹزرلینڈ نے 6.2 ارب ڈالر کے 36 امریکی ایف-35 جنگی طیارے خریدنے کے معاہدہ پر دستخط کر دیئے۔ سوئس حکومت کی جانب سے جون 2021ء میں ان طیاروں کے انتخاب کے باعث تنازعات شروع ہوگئے تھے۔ بالخصوص امریکا میں اس پروگرام کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر تنقید کی گئی تھی۔
دس فیصد امریکی شہری ڈپریشن میں مبتلا ہیں، تحقیق
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تقریباً 10 فیصد امریکی ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہیں اور نوجوانوں میں تیز مزاجی کے مسائل تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ تحقیق کی سربراہ پروفیسر رینی گڈون کا کہنا تھا کہ ڈپریشن امریکا میں انتہائی عام ہے اور وبا کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ اساتذہ، والدین، معالجین اور مذہبی پیشواؤں کی ایسی تربیت ہونی چاہئے کہ وہ نوجوانوں میں ڈپریشن کی نشاندہی کرسکیں۔ اس کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
چینی جارحیت پر تائیوان کا دفاع کریں گے، امریکا
امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی فوج تائیوان پر چینی حملے کی صورت میں دفاع کریں گی۔ انٹرویو کے دوران جب امریکی صدر سے یہ پوچھا گیا کہ اگر چین نے جزیرے پر حملہ کیا تو کیا امریکی فوج تائیوان کا دفاع کریں گی؟ اس پر بائیڈن نے کہا کہ غیرمعمولی حملے کی صورت میں ہم فوج بھیجنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر بائیدن نے اپنا بیان دہرایا کہ واشنگٹن متحدہ چین کی پالیسی پر برقرار ہے اور تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا۔ انٹرویو کے بعد وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے وضاحت پیش کہ تائیوان کے بارے میں امریکی پالیسی میں کوئی تبدیل نہیں آئی ہے۔ واضح رہے کہ امریکا ایک طویل عرصے سے تائیوان کے مسئلے پر غیرجانبدارانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے تاہم اب بیانات میں تبدیلی آتی جارہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن حکومت خطے سے متعلق نئی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امریکی عہدے داروں کی جانب سے مبہم بیانات سابقہ پالیسی تبدیل کرنے اشارہ ہیں۔ بائیڈن کے تازہ بیان اور اس سے قبل کے بیانات سے پالیسی تبدیل ہونے سے کا اشارہ ملتا ہے۔ مئی میں جوبائیڈن سے پوچھا گیا تھا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو کیا امریکا اس میں عسکری طور پر ملوث ہوگا؟۔ اس پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ ہم نے یہی عزم کیا ہے تاہم اس وقت وائٹ ہاؤس نے اس بیان کو بھی تیزی سے واپس لے لیا تھا۔
نینسی پلوسی کا دورۂ آرمینیا، آذربائیجان پر تنقید
امریکی کانگریس کی اسپیکر نے آذربائیجان سے جنگ کو آرمینیا کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ آرمینیا کے تین روزہ دورے کے موقع پر انہوں نے آذربائیجان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ حملہ آذربائیجان نے شروع کیا تھا اور اس بات کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ آرمینیا کا کہنا ہے کہ باکو نے 13 ستمبر کو سرحد کے اندر 6 بستیوں پر گولہ باری کی تھی، جس کے ردعمل میں آرمینیا کی جانب سے کارروائی کی گئی، تاہم آذربائیجان کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے سرحد پر حملے شروع کئے اور پھر اس نے جوابی کارروائی شروع کی۔ ادھر باکو حکومت نے نینسی پلوسی کے تبصروں پر شدید تنقید کی۔ آذری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پلوسی کی طرف سے آذربائیجان کے خلاف لگائے گئے غیرمصدقہ اور غیرمنصفانہ الزامات قطعی ناقابل قبول ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے لئے ایک سنگین دھچکا ہے۔ نینسی پلوسی کے دورے کے موقع پر آرمینیا کی پارلیمان اسپیکر ایلن سیمونیان نے ماسکو کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں میں ناکامی کے بعد جنگ بندی میں ثالثی کرنے پر امریکا کا شکریہ ادا کیا۔ یاد رہے کہ آرمینیا نے روس کے زیرتسلط فوجی اتحاد سی ایس ٹی او سے مدد طلب کی تھی تاہم گزشتہ ہفتے آرمینیا نے اس حوالے سے روس کے ردعمل پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
ایران کی روس کو ڈرون کی فراہمی، یوکرین کا تہران سے تعلقات محدود کرنے کا اعلان
ایران کی جانب سے روس کو ڈرون کی مبینہ فراہمی کے ردِعمل میں یوکرین نے ایران سے تعلقات محدود کرنے کا اعلان کردیا۔ یوکرینی وزارت خارجہ کے مطابق غیردوستانہ اقدام پر ایرانی سفیر کی ایکریڈیشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیف میں ایرانی سفارت خانے کے عملے کی تعداد میں بھی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب یوکرینی فوج نے اوڈیسا بندرگاہ کے قریب 4 ایرانی ساختہ ڈرونز گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ایران کی روس کو مبینہ ڈرون فراہمی پر یوکرینی صدر زیلنیسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ روس کو ڈرون دینے کے ایرانی فیصلے کو بُرائی کے ساتھ تعاون قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماسکو کے ساتھ جنگ میں 8 ایرانی ساختہ ڈرونز گرائے جاچکے ہیں۔ ادھر خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کے امریکی اور یوکرینی الزام کی تردید کردی۔

مطلقہ خبریں