شیخ لیاقت علی
برصغیر پاک و ہند کے مایہ ناز و نامور قوال الحاج غلام فرید صابری اور الحاج مقبول فرید صابری مرحومین سگے بھائی تھے، انہوں نے کراچی میں بننے والی فلم ’’عشقِ حبیبؐ‘‘ (1965) میں مسرور انور کا یہ نعتیہ کلام انتہائی اثرانگیزی اور دل گیری سے گا کر راتوں رات شہرت حاصل کی۔ حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار اور اس کے اطراف میں فلم کے ہیرو ابراہیم نفیس کو فوکس کرتی، اس قوالی کے بول ہیں
جو کچھ بھی مانگنا ہے درِ مصطفیؐ سے مانگ
اللہ کے نبی سر انبیا سے مانگ
اب تک رہا اندھیروں میں بھٹکا ہوا تھا تو
گر روشنی کی چاہ ہے نورِ خداؐ سے مانگ
میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا
میں بن کے سوالی آیا ہوں
صابری برادران نے مذکورہ قوالی کے علاوہ متعدد حمدیہ، نعتیہ، عارفانہ کلام کو قوالی کی صورت میں پیش کیا۔ ان قوالیوں میں یہ قوالی بھی بے حد پسند کی گئی جس کے بول ہیں
تاجدار حرم، ہو نگاہ کرم
ہم غریبوں کے دن بھی گزر جائیں گے
یہ قوالی بڑے عرصے تک ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نامور شاعر حیرت شاہ وارثی کے نام سے منسوب کرکے نشر ہوتی رہی اور ابھی تک اُنہی کے نام سے نشر کی جاتی ہے۔ اصل میں یہ قوالی مشہور شاعر نہال سیوہاروی کی تحریر کردہ ہے۔ ایسا ہوا تھا کہ جب مذکورہ قوالی مشہور ہوئی تو نہال سیوہاروی کو کب یہ گمان تھا کہ اُن کی یہ تخلیق کسی اور نام سے نشر کی جائے۔ انہوں نے اس زیادتی پر احتجاج بھی کیا مگر ان کا یہ احتجاج صدا بصحرا ثابت ہوا۔ انہوں نے اس ضمن میں اُس وقت کے وزیر اطلاعات و نشریات مولانا کوثر نیازی کو ایک خط بھی تحریر کیا مگر وہاں بھی کوئی شنوائی نہ ہوسکی۔ آج بھی یہ قوالی حیرت شاہ وارثی سے منسوب ہے۔ نہال سیوہاروی نے اپنی یہ نعت مشہور شاعر راز الٰہ آبادی کی اس غزل سے متاثر ہو کر رقم کی تھی
آشیاں جل گیا گلستان لٹ گیا، ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے
اتنے مانوس صیاد سے ہو گئے، اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے
راز الٰہ آبادی نے اپنی یہ غزل پہلی بار 1960ء میں بزم بہزاد کے مشاعرے میں پڑھی تھی جو کہ جی اے گراؤنڈ نزد پرانی نمائش کراچی میں منعقد ہوا تھا۔
پاکستانی فلموں میں حمدیہ، نعتیہ و عارفانہ کلام شامل کیا جاتا رہا ہے۔ فلمساز و ہدایت کار نذیر کی فلم ’’نور اسلام‘‘ میں تنویر نقوی کی یہ نعت موسیقار حسن لطیف نے بنائی طرز پر آنجہانی سلیم رضا اور ساتھیوں نے گائی جو آج بھی روزِ اوّل کی طرح انتہائی ذوق و شوق سے سماعت کی جاتی ہے۔
شاہِ مدینہؐ شاہِ مدینہؐ
یثرب کے والی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہؐ شاہِ مدینہؐ
تنویر نقوی نے ایک مشہور زمانہ نعت، ہدایت کار لقمان کی تاریخی نوعیت کی فلم ’’ایاز‘‘ کے لئے بھی تحریر کی جسے زبیدہ خانم و کورس نے خواجہ خورشید انور کی موزوں کردہ طرز پر بے حد رچاؤ کے ساتھ گایا
جو نہ ہوتا تیرا جمالہ، یہ جہاں تھا خواب و خیال ہی
صلو علیہ وآلٰہ، صلو علیہ و آلٰہ
قتیل شفائی کی تحریر کردہ ایک مشہور نعت فلم ’’زہر عشق‘‘ (1958) میں شامل ہے۔ جسے زبیدہ خانم نے خواجہ خورشید کی بنائی طرز پر خوش الحانی سے گایا
سنو عرض میری کملی والے، سنو عرض میری کملی والے
کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے، نبیوں کے نبی کملی والے
ایس اے حافظ کی بطور ہدایت کار پہلی فلم ’’توبہ‘‘ (1964) میں معروف شاعر فیاض ہاشمی کا یہ حمدیہ کلام سلیم رضا، آئرن پروین، منیر حسین، سائیں اختر وکورس نے اے حمید کی بنائی دُھن پر گایا
نہ ملتا گریہ توبہ کا سہارا تو ہم کہاں جاتے
فیاض ہاشمی ہی نے ہدایت کار ایس ایم یوسف کی گھریلو فلم ’’عید مبارک‘‘ (1965) کے لئے بھی یہ دل آفرین نعتیہ کلام لکھا جسے اے حمید کی بنائی دُھن پر مالا بیگم، نذیر بیگم وکورس نے گایا
رحم کرو یا شاہِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم
فلم ’’عظمت اسلام‘‘ (1965) میں ندیم ہاشمی کی لکھی یہ نعت سلیم رضا اور آئرن پروین نے موسیقار عاشق حسین کی بنائی دھن پر گائی
میرے آقا میرے سلطان، میرے سلطان رسول عربیؐ
تیرے قربان میری جان، میری جان رسول عربیؐ
ہدایت کار قدیر غوری کی گھریلو نغماتی فلم ’’دامن‘‘ کے لئے حمایت علی شاعر کی یہ نعت خلیل احمد کی بنائی طرز پر نورجہاں نے گائی
اے حبیب کبریا اے رحمت العالمینؐ
آپ کے در کے سوا میرا یہاں کوئی نہیں
ہدایت کار منور رشید کی فلم ’’الہلال‘‘ میں طفیل ہوشیارپوری کی تحریر کردہ یہ حمد مادام نورجہاں نے رشید عطرے کی بنائی طرز پر گائی
سن لے میری دعا، دکھ بھری التجا بے سہاروں کا ہے اک تو ہی آسرا
حسن طارق کی گولڈن جوبلی ہٹ فلم ’’بہن بھائی‘‘ میں فیاض ہاشمی کی لکھی اس حمد شریف کو مہدی حسن، مالا و ساتھیوں نے اے حمید کی بنائی طرز پر گایا
اے خدا اے مالک ارض و سماں کس سے مانگیں ہم مدد تیرے سوا
اے بے کسوں کے والی دیدے ہمیں سہارا
مشکل میں ہم نے تیری رحمت کو ہے پکارا
ہدایت کار سید حفیظ احمد کی گولڈن جوبلی ہٹ فلم ’’ہمرائی‘‘ میں مسعود رانا نے معروف شاعر مظفر وارثی کی یہ شہرۂ آفاق نعت موسیقار تصدق حسین کی بنائی طرز پر گائی
کرم کی اک نظر ہم پر خدارا یارسول اللہؐ
تم ہی ہو بے سہاروں کا سہارا یارسول اللہؐ
فلم ’’حسن کا چور‘‘ میں حمایت علی شاعر کی لکھی اس منقبت کو مادام نورجہاں نے خلیل احمد کی بنائی دھن پر گایا
مولا علی مشکل کشا مجھ پر کرم فرمایئے
آل نبی کا واسطہ، آلِ نبی کا واسطہ
مجھ پر کرم فرمایئے مولا علی مشکل کشا
فلم ’’حاتم طائی‘‘ میں مسعود رانا کی گائی یہ حمد بے حد مشہور ہوئی جسے لکھا تھا تنویر نقوی نے اور دھن بنائی نثار بزمی نے
مشکل میں سب نے تجھ کو پکارا، پروردگار، پروردگار
اسی طرح فلم ’’داتا‘‘ میں قتیل شفائی کا یہ حمدیہ کلام سلیم رضا نے موسیقار تصدق حسین کی بنائی طرز پر خوب گایا
کر ساری خطائیں معاف میری تیرے در پہ میں آن گرا
تو سارے جہاں کا مالک ہے میرا کون ہے تیرے سوا
زینت بیگم کی بطور ہدایت کارہ فلم بن بادل برسات میں صابری برادران نے تسلیم فاضلی کا یہ نعتیہ کلام یا انداز قوالی پیش کیا
بھر دو جھولی میری یامحمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی
ہدایت کار سید سلیمان کی فلم ’’الزام‘‘ میں بھی صابری برادران نے تسلیم فاضلی کا لکھا یہ نعتیہ کلام باانداز قوالی پیش کیا
آئے ہیں تیرے در پہ تو کچھ لے کے جائیں گے
ورنہ اس آستان پہ یہ جان دے کے جائیں گے
پرویز ملک کی فلم ’’سچائی‘‘ میں بھی صابری برادران نے مسرور انور کا یہ نعتیہ کلام یا اندازِ قوالی پیش کیا
تیری نظر کرم کا سہارا ملے، ہم غریبوں کا کوئی سہارا نہیں