Friday, January 31, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

امریکا نے برطانیہ میں ایٹم بم بردار طیارے تعینات کردیئے

زاویۂ نگاہ رپورٹ

امریکی ملٹری کمانڈ نے صدر ٹرمپ کے احکامات پر ایٹمی ہتھیار لے جانے والے بمبار طیاروں کا آٹھ رکنی بیڑا برطانوی سرزمین پر تعینات کردیا ہے۔ امریکی فیصلے کو روس کی جانب سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں یورپی ملک کی حفاظت کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے، جس کے تحت ان طیاروں کی حفاظت اور آپریشنل مقاصد کے لئے 800 رکنی عملی بھی برطانیہ بھیجا گیا ہے جن میں پائلٹ اور سینئر عسکری کمانڈرز شامل ہیں۔ امریکی جریدے ملٹری ٹائمز نے بتایا ہے کہ آٹھ رکنی ایٹم بم بردار طیاروں کے بیڑے میں دو عدد بی ٹو (بی-2) اسٹیلتھ، تین عدد بی ففٹی ٹو (بی-52) اسٹراٹ فورٹریس اور تین عدد بی ون (بی-1) لانسر طیارے شامل ہیں۔ امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں کسی بھی ناگہانی صورت حال میں روس کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ان طیاروں کی برطانیہ آمد، نیٹو کی عسکری مشقوں کے لئے ہے۔ ایک برطانوی عسکری ماہر کا کہنا ہے کہ ان امریکی طیاروں کی برطانیہ میں تعیناتی، روس کے لئے سرد جنگ کے بعد سے خاص وارننگ بھی ہے۔ برطانوی جریدے ایکسپریس ڈیلی کا کہنا ہے کہ حالیہ دو ماہ میں برطانوی طیاروں اور بحری جہازوں کا روسی طیاروں اور بحری جہازوں سے دس مرتبہ آمنا سامنا ہوچکا ہے، لیکن خوش قسمتی سے کوئی تصادم رونما نہیں ہوا ہے جبکہ روسی وزارت دفاع کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ وہ صورتِ حال پر مسلسل نظریں رکھ رہی ہے۔ اس ضمن میں برطانوی ایئر بیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ امریکی ایٹم بم بردار طیاروں کو نگرانی سمیت کسی بھی مشکل سے نمٹنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور ان سے کسی بھی ضرورت کے وقت ایٹمی حملہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ان طیاروں کی تعیناتی اس لئے ضروری تھی کہ روس کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کیا جاسکے۔ امریکی جریدے نے بتایا ہے کہ ان طیاروں میں سب سے ایڈوانس ٹیکنالوجی کا حامل طیارہ بی-2 اسٹیلتھ ہے جو نارتھ گرومین طیارہ ساز کمپنی کا تیار کردہ ہے۔ یہ 85 ہزار فٹ کی بلندی پر بھی باآسانی پرواز کرسکتا ہے اور اس کی مدد سے 16 سے زیادہ ایٹمی ہتھیار (بی اکسٹھ نیوکلیئر بم) یا پانچ سو پونڈ وزن والے 80 عام بم ایک ساتھ لے جا سکتا ہے۔ اس طیارے کو کسی بھی ریڈار سے ٹریس کرنا ناممکن بتایا جاتا ہے اور ایک بار فیولنگ کے بعد یہ 15 ہزار کلومیٹر تک باآسانی پرواز کرسکتا ہے۔ اس کی ری فیولنگ کے لئے ایئر ٹینکر بھی بھجوایا جاسکتا ہے۔ 45 بلین ڈالر مالیت کا یہ طیارہ 1989ء میں پہلی بار اڑایا گیا۔ ملٹری ٹائمز کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اس طیارے کو برطانوی سرزمین پر تعینات کیا گیا ہے، جس کا واضح مقصد روس پر اپنی ایٹمی برتری کا اظہار کرنا ہے۔ برطانیہ میں تعینات کیا جانے والا دوسرا رمایکی ایٹمی ہتھیار بردار طیارہ بی1-بی لانسر بھی 1985ء سے دہشت کی علامت بنا ہوا ہے۔ یہ طیارہ 1200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ سے دُنیا بھر میں کہیں بھی پہنچ سکتا ہے اور اپنے ساتھ 25 ایٹمی بم یا 75 ہزار پونڈ وزن والے 24 میزائل اٹھا کر ہدف کو ملیامیٹ کرسکتا ہے۔ بی1-بی لانسر طیاروں کو پہلی بار 1999ء میں یوگوسلاویہ میں استعمال کیا گیا تھا۔ اس وقت ان طیاروں کو افغانستان، شام اور لیبیا میں تعینات کیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا نے برطانوی سرزمین پر تعینات کئے جانے والے بی-52 بی باون بمبار کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ طیارہ 1954ء میں تیار کیا گیا تھا، جس کا مقصد روس پر انتہائی بلندی سے محفوظ ایٹمی حملہ کرنا تھا۔ لیکن سرد جنگ کے دور میں ایسی کوئی نوبت نہیں آئی۔ اب تک اس طیارے کو عراق، افغانستان اور مختلف علاقوں میں بمباری کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ پانچ رکنی عملے کی مدد سے یہ طیارہ ہزاروں میل دور اہداف کو 75 ہزار پونڈ وزنی ایٹم بموں سے نشانہ بنا سکتا ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل