Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

الپیال منج راجپوت

تبصرہ
جماعت اسلامی اسلام آباد کے شعبہ علم و ادب قلم کاروان کا علمی و ادبی پروگرام ہر ہفتہ بروز منگل بعد نماز مغرب مکان نمبر 1: گلی نمبر38 سیکٹر جی نائن 2متصل ملیوڈی فوڈ پارک کئی سالوں سے جاری و ساری ہے۔اس کے روح رواں پروفیسر ڈاکٹر ساجد خان خاکوانی ہیں۔ سیکریٹری کے فرائض راقم کو ادا کرنے پڑتے ہیں۔اس علمی وادبی پروگرام میں اہل علم کی آمد ہوتی رہتی ہے۔کچھ ہفتے پہلے پروفیسر تنویر اختر الپیال اور ان کے ساتھ ناصرخان الپیال اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے۔نیایت مہربانی سے انہوں نے اپنے تازہ کتاب”الپیال منج راجپوت“ دوسرے رفقاء کے ساتھ راقم کو بھی پیش کی۔ آج ہم نے حسب عادت اس کتاب کی ابلاغ کے لیے تبصرہ تحریر کیا ہے۔ یہ تبصرہ قارئین کے مطالعہ کے لیے اخبارات و ای میل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف کی سورۃ الجرات آیت13)) میں فرماتا ہے۔ ”لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ یقیناً اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے“۔ حدیث میں اسے اس طرح بیان کیا گیا ہے۔ ”اللہ قیامت کے روز حسب نسب نہیں پوچھے گا۔ اللہ کے ہاں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔(ابن جریر) کسی بھی کتاب پر تبصرہ کرتے وقت قرآن شریف کی ان ہی تعلیمات اور حدیث کی تشریع کو سامنے رکھ کر مطالعہ اور تبصرہ کرنا چاہئے، اگر مصنف کی طرف سے کچھ کمی پیشی ہے تو اس پر متوجہ کرنا چاہئے۔ کتاب ”الپیال منج راجپوت“ کو ہم نے اسی فارمولے کو سامنے رکھتے ہوئے بغور مطالعہ کیا اور قارئین کے خدمت میں تبصرہ پیش کررہے ہیں۔ یہ کتاب پروفیسر تنویر اختر الپیال اور ناصر خان الپیال کی مشترکہ کاوش ہے۔ اس کتاب کے مصنف پروفیسر تنویر الپیال نے فلپائن سے مقامی حکومتوں میں عوامی شمولیت میں ماسٹرر کیا، معلم اور تربیت کار ہیں، تنویر اختر الپیال منج ہسٹری کونسل کے چیئرمین ہیں۔ تاریخ، سیاست، دعوت دین، ریاست اسلامی کی تشکیل میں خصوصی دلچسپی کے ساتھ، مستقبل قریب میں وادی سواں پتھر کی تہذیب پر کام کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کتاب کے شریک مصنف ناصر خان الپیال نے پنجاب یونیورسٹی سے ہسٹری میں ماسٹر کیا۔ ناصر خان الپیال منج ہسٹری کونسل کے وائس چیئرمین ہیں، مستقبل قریب میں وادی سواں کی دیگر اقوام پر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ کتاب رائے جلال خان بابا پیر الپاء کے اردگرد گھومتی ہے۔ کتاب کا آغاز ہند، راجپوتانہ اور پنجاب سے ہوتا ہے۔ باب دوم میں رائے جلال خان کے خاندانی پس پر گفتگو کی گئی ہے۔ باب سوم میں رائے جلال خان کی شخصیت بات ہوئی ہے۔ باب چہارم میں رائے جلال خان کی مغلوں کی مخالفت کا ذکر ہے۔ باب پنجم میں رائے جلال خان کی وادی سواں آمد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ باب ششم میں رائے جلال خان کے عدم تشدد کی تفصیل ہے۔ باب ہفتم میں رائے جلال خان کی اولاد کی وادی سواں میں آبادکاری کو لیا گیا ہے۔ باب اول میں لکھتے ہیں کہ زمانہ قبل از تاریخ ہی سے ہندوستان کی شمال مشرق اور شمال مغرب سرحدیں پار کر کے مختلف قوموں اور نسلوں کے لوگ یہاں آکر ر ہتے رہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق وسط ایشیا اور مغربی ایشیا کے علاقوں سے تھا۔ ان کے میل جول سے دراوڑی نسل وجود میں آئی۔ اس کے بعد آریا، یونانی، ایرانی، عرب، ازبک، ترک اور منگول آئے۔ لکھتے ہیں کہ دُنیا کی پہلی مذہبی کتاب ”رگ وید“ ہے جس میں آریاؤں اور داسیوں کی جنگوں اور دیوتاؤ کی تعریف ہے۔ اس باب میں سری کرشن سے لے کر مغل بادشاہ محی الدین اورنگ زیب عالمگیر کی تاریخ پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے۔ باب دوم میں رائے جلال خان کے آباؤ اجداد کی تفصیل ہے۔ مختلف راجوں کا ذکر کرتے ہوئے آخر میں کہتے ہیں کہ اصل راجہ منج تھا جو منج راجپوتوں کا مورث اعلیٰ ہے۔ راجہ منج کی پانچویں پشت میں راجہ تلسی رام پیدا ہوئے۔ راجہ تلسی رام نے جلال الدین جہانیاں جہاں گشت اوچ شریف کے ہاتھوں اسلام قبول کیا۔ ان کا اسلامی نام سراج الدین المعروف شیخ چاچا رکھا گیا۔ ان کی ساتویں پشت سے رائے جلال خان، رائے کلہ اوّل حاکم ریاست ہٹھور، تلونڈی رائے بمقام چکرا گاؤں کے گھر 1480ء میں پیدا ہوئے۔ رائے جلال خان ایک نڈر، جری، دلیر، رستباز، شجاعت، شرافت اور فیاضی کے ساتھ ماہر شمشیر گھوڑ سواری، ریاست نیتی کے ماہر تھا۔ مغل بادشاہ اکبر سے اختلافات کی وجہ سے ہتھوڑ کے گاؤں موضع چکر کو چھوڑ کر اوچ شریف لے گئے۔ سجادہ نشین علیم الدین بخاری نے انہیں ترکی زبان کے لفظ الپاء (اعلیٰ) سے نوازہ۔ بعد میں خطہ پٹھوار کے علاقے وادی سواں آباد ہوگئے۔ ماہرین آثار قدیمہ نے تاریخی دریائے سواں کے آس پاس کے علاقوں کی کھدائی کر کے جو آثار دریافت ہیں وہ دنیا کی قدیم ترین آثار قدیمہ میں شمار ہوتے ہیں۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل